اسلام آباد(پ ر) جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر گلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق،مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ،قائمقام امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر شیخ عقیل الرحمان ایڈووکیٹ،مرکزی نائب امیر مشتاق ایڈووکیٹ،امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مولانا عبدالسمیع سیکرٹری جنرل گلگت بلتستان نظام الدین سمیت دیگر قائدین نے خطاب کیا۔
مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس نے گلگت بلتستان کے مسائل پر تفصیلی بریفنگ لی۔ اس موقع پر شوریٰ نے متفقہ طور پر قرارداد منظور کی جس کے مطابق جماعت اسلامی آزادجموں وکشمیر گلگت بلتستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس اس موقف کا اعادہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا تاریخی حصہ ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے آئینی جمہوری حقوق کے لیے حکومت پاکستان سے مطالبہ کررہے ہیں اور حکومت پاکستان مختلف ادوار میں مختلف پیکیجز کے نفاذ کے ذریعے گلگت بلتستان کے لوگوں کو مطمین کرنے کی کوشش کی گئی لیکن گلگت بلتستان کے لوگ اس سے مطمین نہیں ہوئے۔
اجلاس میں مطالبہ کیاگیا ہے کہ گلگت بلتستان ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہے لہٰذا مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچائے بغیر گلگت بلتستان کو آزادکشمیر طرز کا نظام دیا جائے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی مرکزی اور گلگت بلتستان میں قائم حکومت نے بلند وبانگ دعوؤں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن گلگت بلتستان کی تعمیر وترقی کے حوالے سے ان کی کارکردگی مایوس کن ہے بے روزگاری عروج پر ہے اقرباپروری،کرپشن کا دور دورہ اسی طرح جاری ہے جس طرح مسلم لیگ ن کے دور میں رہی ہے۔
اجلاس میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہے لیکن مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کی حکومتوں نے سی پیک کے منصوبوں میں شامل نہیں کیا لہٰذا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کو سی پیک میں بھرپور حصہ دیا جائے کم ازکم تین اکنامک زون اور بجلی کے منصوبوں میں بھرپور حصہ دیا جائے۔
اجلاس کا مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت حکومت پی ٹی آئی کے دور میں گلگت بلتستان کو دئیے گئے منصوبوں خاص طور پر پی ایس ڈی پی کے منظور شدہ استور ویلی روڈ،غذر چترال اور بجلی کے منصوبوں پر فوری کام شروع کیا جائے۔
اجلاس دیامر بھاشا ڈیم پر جاری کام میں تیزی لائی جائے اور ملازمین کی بھرتی میں گلگت بلتستان اور خاص طور سے دیامر کے نوجوانوں کو ترجیح دی جائے۔اجلاس کا احساس ہے کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو پروفیشنل تعلیم کے مواقع کم ہیں لہٰذا پروفیشنل کالجوں میں گلگت بلتستان کے لیے سیٹوں کو بڑھایا جائے اور پروفیشنل کالجز میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز اور خواتین کی الگ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت گلگت بلتستان سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق گلگت بلتستان میں فوراً بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے الیکشن سے قبل نئی ووٹر فہرستیں اور حلقہ بندیاں مکمل کی جائیں،اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ سپریم اپلیٹ کورٹ اور ہائی کورٹ میں ججز کی کمی کو فوراً پورا کیا جائے اور میرٹ پر بھرتیاں کی جائیں۔